رپورٹ: غیرت کے نام پر قتل – ظلم کا تحفظ یا سماجی تباہی؟
پیشکش: انٹرنیشنل میڈیا گروپ
چیئرمین: میاں محمد منشا
🔻 پس منظر:
ڈیڑھ سال قبل پسند کی شادی کرنے والا جوڑا — 24 سالہ شیتل اور 32 سالہ زرک — اپنے ہی قبیلے کی “غیرت” کے نشتر کا شکار بن گئے۔
انہیں ایک دعوت پر بلایا گیا… مگر یہ کھانے کی نہیں، موت کی دعوت تھی۔
قبیلے کے 19 مرد، جن میں پانچ کے ہاتھوں میں جدید اسلحہ تھا، انہیں ایک چٹیل میدان میں لے آئے۔
شیتل — جس کے ہاتھ میں قرآن تھا — خاموشی سے قتل گاہ کی طرف بڑھی۔
نہ اس کی آنکھوں میں خوف تھا، نہ لبوں پر فریاد، نہ پاؤں میں لرزش، نہ دامن میں رحم کی بھیک۔
اس کی خاموشی ان چیخوں پر بھاری تھی جو معاشرے کے ظلم پر کبھی نہیں نکل سکیں۔
اسے نو گولیاں ماری گئیں، پھر زرک کی باری آئی — اسے دوگنا زیادہ گولیاں مار کر “غیرت” کو تسکین دی گئی۔
⚖️ جرم؟
انہوں نے اپنی مرضی سے نکاح کیا تھا۔
🟩 اسلامی نقطہ نظر — محبت جرم نہیں
اسلام نے نہ صرف عورت کو عزت دی بلکہ اسے نکاح میں مرضی کا حق بھی دیا۔
قرآن پاک فرماتا ہے:
> “جب تم میں سے کوئی مرد و عورت ایک دوسرے کو پسند کریں اور رضامند ہوں، تو ان کا نکاح کر دو”
(سورۃ النور: 32)
اسلام نکاح کو زنا کا راستہ روکنے کا ذریعہ سمجھتا ہے، نہ کہ غیرت کے نام پر قتل کا جواز۔
سوال یہ ہے کہ:
🔹 کیا قبیلے کے خود ساختہ اصول، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات سے بھی اوپر ہو گئے ہیں؟
🔹 کیا قرآن تھامنے والی بیٹی بھی اس معاشرے میں محفوظ نہیں ہے
🟧 عورت کے حقوق — مگر کب تک صرف کتابوں میں؟
اسلام نے عورت کو درج ذیل حقوق دیے، جو ہمارے معاشرے میں منظم طریقے سے چھین لیے جاتے ہیں:
🔹 نکاح میں مرضی کا حق
➤ لڑکی کو زبردستی بیاہ دینا اسلامی اور قانونی دونوں لحاظ سے ظلم ہے۔
🔹 وراثت کا حق
➤ بیٹی کو بھائیوں سے کم تر سمجھ کر جائیداد سے محروم کرنا عام روایت ہے، حالانکہ قرآن اس پر سخت تاکید کرتا ہے۔
🔹 تعلیم کا حق
➤ کئی علاقوں میں آج بھی بچیاں اسکول نہیں جا پاتیں، کیونکہ “غیرت” تعلیم سے ڈرتی ہے
🔹 روزگار کا حق
➤ اگر عورت کام کرے تو اسے مشکوک نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے، مگر حضرت خدیجہؓ کا کاروبار یاد نہیں رکھا جاتا۔
🔹 طبی سہولیات کا حق
➤ دور دراز دیہاتوں میں عورتوں کی زچگی جان لیوا مرحلہ بن جاتی ہے، کیونکہ مردانہ غیرت اسپتال کے راستے میں آ جاتی ہے۔
🔹 گواہی، عدل و تحفظ
➤ عورت کی شکایت کو اکثر بےبنیاد یا جذباتی کہہ کر رد کر دیا جاتا ہے۔
🔹 عزت نفس اور معاشرتی تحفظ
➤ سسرال، دفتر، گلی، محلہ… ہر جگہ عورت کو محتاط رہنا پڑتا ہے، اور یہ بوجھ صرف اس کے سر ہوتا ہے۔
🟥 اگر عورت نے غیرت دکھائی؟
اب سوچو:
اگر عورت بھی “غیرت” کی تعریف اپنے انداز سے کرنے لگے تو؟
📍 جس مرد نے بیوی پر ہاتھ اٹھایا؟
📍 جس نے دوسری شادی چھپائی؟
📍 جس نے بیٹی کو تعلیم سے روکا؟
📍 جس نے کسی لڑکی کو دھوکہ دیا؟
📍 جس نے کسی کو ریپ کیا؟
📍 جس نے عزت پامال کی؟
اگر عورت کہے:
“اسے مار دو… غیرت کا سوال ہے!”
تو مردوں کی کتنی تعداد بچے گی؟
اگر عورت بدلہ لینے پر آ گئی — تو صرف گھر نہیں، پورا معاشرہ جل جائے گا۔
📢 مطالبات:
1. غیرت کے نام پر قتل کو انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت ریاست دشمن جرم قرار دیا جائے۔
2. اسلامی نظریاتی کونسل واضح فتویٰ دے کہ پسند کی شادی اسلامی حق ہے اور اس پر قتل کفر کے قریب ہے۔
3. ہر ضلع میں غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے لیے خصوصی سیل قائم کیا جائے۔
4. ایف آئی آر درج ہوتے ہی میڈیا پر رپورٹ شائع ہو تاکہ معاشرتی دباؤ قاتلوں کو بچا نہ سکے۔
5. عدالتوں میں متاثرہ خاندانوں کو مفت قانونی امداد فراہم کی جائے۔
6. مدارس اور خطبہ جمعہ میں ان مظالم کی مذمت کی جائے۔
🔚 انجام — ایک انتباہ:
یہ تحریر صرف ایک احتجاج نہیں — یہ آئینہ ہے۔
📍 اگر انصاف نہ ملا
📍 اگر عورتوں کو ان کا حق نہ ملا
📍 اگر قرآن ہاتھ میں لینے کے باوجود بھی بیٹی قتل ہو گئی
تو وہ وقت دور نہیں،
جب عورت انصاف مانگنا چھوڑ کر انتقام لینے لگے گی…
اور وہ دن مردوں کے لیے قیامت ہو گا۔
> “زمانے کے چلن سے برسرِ پیکار عورت ہوں
سو ہر اک مرحلے پر جبر سے دوچار عورت ہوں
مرے اندر نمو پاتی ہیں آنے والی نسلیں بھی
خدا کے بعد میں تخلیق کا کردار عورت ہوں”
📢 انٹرنیشنل میڈیا گروپ
🎙️ چیئرمین:
میاں محمد منشا
🖋️ آواز اُس بیٹی کی، جو خاموش مار دی گئی، مگر دفن ہونے سے پہلے ہمیں جگا گئی…
یہ تحریر انٹرنیشنل میڈیا گروپ کی خصوصی پیشکش ہے اور سرِعام CID نیوز کی طرف سے باقاعدہ اشاعت ہے۔
اس آرٹیکل کے تمام مندرجات، زبان، مواد، اور طرزِ تحریر مکمل طور پر حقِ تصنیف (Copyright) کے تحت محفوظ ہیں۔
🔴 کوئی بھی فرد، ادارہ یا سوشل میڈیا چینل اس رپورٹ کو اپنے نام سے منسوب یا شائع کرنے کی کوشش نہ کرے۔
🔴 ایسی کسی بھی کوشش کو ہم کاپیڈ ایڈ، کاپی رائٹ ایکٹ اور ڈیجیٹل میڈیا قوانین کی خلاف ورزی تصور کرتے ہوئے قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
📢 براہ کرم اس تحریر کو بغیر اجازت یا نام تبدیل کر کے استعمال نہ کریں۔ ایسا کرنا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔